عنوان: “پتھر کا سوپ: بھوک اور دھوکہ کی کہانی”

ایک بار ایک گاؤں تھا، جو غربت اور بھوک کی وجہ سے مشہور تھا۔ لوگ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے دوسروں پر بھروسہ نہیں کرتے تھے۔ ہر کوئی اپنے وسائل چھپائے بیٹھا تھا، اور ایک دوسرے کی مدد کرنے سے گریز کرتا تھا۔

ایک دن، ایک اجنبی گاؤں میں آیا۔ اس کے کپڑے پرانے تھے، اور اس کے چہرے پر تھکن کے آثار نمایاں تھے۔ وہ گاؤں کے چوراہے پر رک گیا اور بلند آواز میں بولا:
“میں تمہیں ایک ایسا سوپ بنا کر دکھاؤں گا جو دنیا میں کہیں نہیں ملتا، اور وہ بھی صرف ایک پتھر سے۔”

گاؤں کے لوگ حیران ہوئے۔ بھوک کی شدت اور تجسس نے انہیں اجنبی کے گرد جمع کر دیا۔ اجنبی نے اپنی گٹھری سے ایک چھوٹا، چمکتا ہوا پتھر نکالا اور کہا:
“مجھے صرف ایک بڑی دیگ اور پانی چاہیے۔ باقی سب پتھر کرے گا۔”

جلد ہی، دیگ میں پانی ابلنے لگا، اور اجنبی نے پتھر اس میں ڈال دیا۔ وہ چمچ سے سوپ کو ہلاتا اور کہتا:
“یہ سوپ بہت مزیدار ہوگا، لیکن اگر اس میں تھوڑی سی سبزی ہوتی، تو یہ اور اچھا ہو جاتا۔”

ایک گاؤں والے نے شرماتے ہوئے اپنی چھپی ہوئی گاجریں نکال دیں اور سوپ میں ڈال دیں۔ اجنبی مسکرایا اور کہا:
“زبردست! اب اگر تھوڑا سا گوشت ہوتا، تو کیا ہی بات تھی۔”

ایک اور گاؤں والے نے اپنی چھوٹی سی بچی ہوئی مرغی کی بوٹیاں نکال کر دے دیں۔ یوں ہی، آلو، پیاز، مصالحے اور دیگر چیزیں جمع ہوتی گئیں۔ اجنبی ہر چیز کو دیگ میں ڈالتا رہا، اور دیگ سے خوشبو اٹھنے لگی۔

جب سوپ تیار ہو گیا، تو اجنبی نے سب کو کھانے کے لیے بلایا۔ گاؤں کے لوگوں نے ایسا لذیذ کھانا کبھی نہیں چکھا تھا۔ وہ حیران تھے کہ ایک پتھر سے اتنا شاندار سوپ کیسے بن سکتا ہے۔

کھانے کے بعد، ایک بچے نے اجنبی سے پوچھا:
“یہ پتھر کا جادو کیا تھا؟”

اجنبی مسکرایا اور جواب دیا:
“یہ پتھر کا نہیں، تمہاری سخاوت کا جادو تھا۔ جب ہم مل کر اپنی چیزیں بانٹتے ہیں، تو کوئی بھی بھوکا نہیں رہتا۔”

گاؤں کے لوگ خاموش ہو گئے۔ انہیں احساس ہوا کہ اجنبی نے انہیں دھوکہ نہیں دیا، بلکہ ان کی بھوک اور خوف کے اندھیروں کو روشنی میں بدل دیا تھا۔

سبق:
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اپنے وسائل کو بانٹنا ہی اصل دولت ہے۔ اندھیروں میں روشنی وہی لوگ لاتے ہیں جو دوسروں کی مدد کے لیے پہل کرتے ہیں۔

Urdu Stories

Waqiat

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here