عنوان: “فرشتوں کی موت کا منظر”

قیامت کا دن، وہ دن جب ہر چیز فنا ہو جائے گی۔ نہ زمین باقی رہے گی، نہ آسمان۔ سب کچھ اللہ کے حکم کے تحت ختم ہو جائے گا۔ یہ دن نہ صرف انسانوں اور جنات کے لیے بلکہ ان فرشتوں کے لیے بھی ہوگا جو ہمیشہ سے اللہ کی عبادت میں مشغول رہے۔

قرآن اور احادیث کے مطابق، صور کو دو بار پھونکا جائے گا۔ پہلی مرتبہ صور کی آواز سے ہر زندہ مخلوق ہلاک ہو جائے گی، سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہے۔ دوسری مرتبہ جب صور پھونکا جائے گا، تو سب دوبارہ زندہ کیے جائیں گے۔

کہا جاتا ہے کہ فرشتوں کی موت کا منظر نہایت ہی پراسرار اور عبرت ناک ہوگا۔ جب اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا کہ تمام مخلوقات ختم ہو جائیں، تو سب سے پہلے عام مخلوق ہلاک ہوگی۔ اس کے بعد، بڑے فرشتے جیسے جبرائیل، میکائیل، اسرافیل، اور عزرائیل کی باری آئے گی۔

عزرائیل، جو موت کا فرشتہ ہے، سب سے آخر میں موت کو گلے لگائے گا۔ احادیث میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اس سے پوچھیں گے:
“اے موت کے فرشتے، کیا کوئی باقی ہے؟”
عزرائیل جواب دے گا:
“نہیں، یا اللہ، سوائے آپ کے، میں اور موت باقی ہیں۔”

پھر اللہ تعالیٰ موت کو فنا کر دیں گے اور عزرائیل کو بھی موت دی جائے گی۔ یوں فرشتے، جو ازل سے عبادت گزار تھے، اپنے وجود سے ختم ہو جائیں گے۔

یہ منظر انسان کو یہ سبق دیتا ہے کہ موت ہر مخلوق کے لیے ہے۔ یہاں تک کہ وہ فرشتے، جو اللہ کے سب سے قریبی بندے ہیں، بھی فنا سے نہیں بچ سکتے۔ قیامت کا دن ہمیں اپنی حقیقت اور اللہ کی قدرت کا احساس دلاتا ہے۔

یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق گزاریں، کیونکہ ہر چیز کا انجام اللہ کے

حکم سے ہے۔

Hazrat Ali R.A Quotes

Deep Quotes

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here